RSS

کیا رضیہ پھر سے پھنس جائے گی؟

21 اگست


محبوبہ کا دل جیتنے کے لیے بھارتی فلموں میں اکثر ایک گھسا پٹا پر تیر بہدف طریقہ واردات استمعال کیا جاتا ہے … ہیرو کے چند دوست غنڈے ، موالی بن کر سرے عام ہیروئن کی عزت پر ہاتھ ڈالنے لپکتے ہیں اور بیچاری نازک سی لڑکی بچاؤ بچاؤ کا واویلا کرتی ہے ، کوئی بھی عام آدمی آگے نہی بھڑتا ، ایسی نازک صورتحال جب غنڈوں میں پھسی بےبس ، مصّوم رضیہ (ہیروئن) کی سب امیدیں ٹوٹنے لگتی ہیں تو اچانک سے ہیرو صاحب برآمد ہوتے ہیں ، اپنے لفنڈروں کو دو چار ٹکا کر بھگا نے کے بعد ہیروئن کے سامنے اپنے ہی رچائے کھیل کے ذریعه اصلی "ہیرو” بن جاتا ہے….

دنیا کی کوئی بھی تھکی سی تھکی جمہوری حکومت ہو ، وہ کبھی بھی نہی چاہتی کہ اسکی حکومت میں امن و امان کی ایسی صورت حال ہو جو کراچی چند ماہ سے بگھت رہا ہے. تمام کوششوں کے باوجود امن کی فاختہ ہوا میں ہی ہے ..آخر کیوں ؟ ، آخر کوئی اور تو ہے جو یہ سب نہی چاہتا… عینی شوائدین کے مطابق , کراس فرائنگ سے پہلے کچھ لوگ پولیس اور رینجرز کے جوانوں کو اشارہ کرتے ہیں اور وہ چپ چاپ وہاں سے کھسک لیتے ہیں ، پھر چند لمحوں کے بعد اسی جگہ موت اور خون کا کھیل شروع کردیا جاتا ہے … کیا کوئی بھی جماعت ، گنگ وار، بھته گروپ اتنا طاقت وار ہوتا ہے کہ رینجرز بھی انکے احکامات خاموشی سے سنے اور کھسک لے…آخر کوئی طاقت تو ہے جو سیاسی جماعتوں سے زیادہ طاقتور ہے اور کراچی کے حالات اتنے خراب کرنے پر تلی ہوئی ہے کہ ہر سو یہی نعرہ اٹھے کہ بس اب وہ ہی لوگ چائیں ، انہی سے امن ہو گا … اور موجودہ یاں اس سے بھی زیدہ خراب حالات کے بعد وہی قوت آکر اپنے کن ٹوٹوں کو مار بھگاے گی .. سب ٹھیک اور امن قائم کر دے گی تو اس وقت اگر کسی بچے سے بھی پوچھیں گے تو وہ ایک ہی ہیرو کا نام لے گا.. پورے شہر کا محبوب ایک ہی ہو ہوگا ، اور پھر سے ملک کے ہر سو سے آواز اٹھائی جائی گی ، دیکھا نا یہی ہیں ہمارے اصل ہیرو اور ہی ہیں نجات دہندہ …پہاڑوں سے لے کر سمندروں تک یہی ہیں ہمارے گھروں اور عزتوں کے رکھوالے .

میں اس تحریر سے سیاست دنوں کو بری ذمہ نہی کر رہا ، بہت سے نا اہلیاں ان کی بھی ہیں، کہیں نا کہیں وہ اس ہیرو کے کھیل کر کردار بنتے جا رہے ہیں . اگر وہ سمجھتے ہیں کہ کوئی ہیرو بننے کے چکر میں ہے تو عوام کو کھل کر بتائیں … کیونہ آپ لاکھ کوشش کر لیں ابھی تک ہیرو سے طاقت ور نہی ہوۓ ..نا ہی ان سے شکوہ ہے جو بار بار "جیرا جیرا ” کے نعرے لگا کر وقتی ہیرو کے روپ میں دائمی ولن کو بلا رہے ہیں کیوں کہ جن کے گھر لاشے آتے ہیں تو وہ قیامت کے آنے کی بھی دعا کرتے ہیں …ہیرو تو اپنی پوری کوشش میں ہے دیکھنا یہ کہ ” کیا رضیہ پھر سے پھنس جائے گی ؟”

 
10 تبصرے

Posted by پر اگست 21, 2011 in سماجی, سیاسی

 

10 responses to “کیا رضیہ پھر سے پھنس جائے گی؟

  1. Shabana

    اگست 21, 2011 at 6:26 شام

    رضيہ پاكستان ہے اور تمام سياستدان غنڈے ھيں

     
    • ابّو موسیٰ

      اگست 21, 2011 at 7:31 شام

      محترمہ شبانہ صاحبہ ، آپ کے کمنٹس کا شکریہ !
      معذرت کے ساتھ اگر سیاست دان غنڈے ہیں تو بانی پاکستان کو کیا کہیں گے ، آخر تھے تو وہ بھی سیاست دان ہی نا ؟؟؟

       
  2. شعیب

    اگست 21, 2011 at 6:34 شام

    آپ کا انداز تحریر ایسا کہ بھارتی چینلس بادب دیکھتے ہیں

     
    • ابّو موسیٰ

      اگست 21, 2011 at 7:36 شام

      شعیب بھائی ، جب انجکشن لگے کا تو درد تو ہو گی نا ، اب درد کس کو اچھی لگتی ہے ؟ تو کیا ڈاکٹر کو درد کے وجہ سے دشمن کہیں گے … ہمیں کڑوی گولی کھانا سیکھنا ہوگا ورنہ کسی کا تر نوالہ بنتے دیر نہی لگے گی، اور پھر نا ہم ہونگے نا آپ ہونگے !!!

       
  3. Zero G

    اگست 22, 2011 at 10:30 صبح

    بہت صحیح تجزیہ کیا ہے ابو موسی بھائی

    پرابلم یہ ہے کہ اکثریت اس بات کو نہیں سمجھتی

    سو جوتے بھی کھانے ہیں تو سو پیاز بھی۔

    ہائے میری بد نصیب قوم ، جس کا نوحہ پڑھنے والا بھی کوئی نہ رہے گا۔

     
    • ابّو موسیٰ

      اگست 22, 2011 at 2:30 شام

      زیرو جی ، خوشی ہوئی کہ اس ملک میں میرے علاوہ بھی کوئی اور غدار ہے !!! چلو روز محشر خدا کو یہ تو کھ سکیں گے کہ ہم نے تو بتلا دیا تھا پر کیا کریں یہ مصّوم اور اندھا پیار کرنے والی قوم تھی !!!

       
  4. سفیر

    اگست 22, 2011 at 1:22 شام

    بہت اعلیٰ بھائی صاحب…
    بس ذرا لکھ کر ایک بار پھر پڑھ لیا کریں تاکہ املا کی غلطیاں بھی درست ہو جائیں تو کیا ہی بات ہے۔۔۔ جاری رکھئے۔۔۔

     
    • ابّو موسیٰ

      اگست 22, 2011 at 2:38 شام

      سفیر بھائی ، آپ کے مثبت کمنٹس کا بہت شکریہ ، دراصل آج کل پروف ریڈر چھٹی پر ہے ، امید ہے اگلی پوسٹ میں آپ کو اس کی شکایت نہی رہی گی …

      زیرو جی ، کیا کہتے ہیں ، ایک اور غدار کا شمار کر لیں ؟ پر پہلے سفیر بھائی سے بھی تو پوچھ لیں … کیوں سفیر بھائی ؟

       
  5. Zero G

    اگست 22, 2011 at 5:45 شام

    اچھی طرح چھان پھٹک کر۔

    کھیں ہم "موت کے حقدار” نہ بن جائیں ۔ (:

     
    • ابّو موسیٰ

      اگست 23, 2011 at 12:49 شام

      زیرو جی ، فکر نا کریں … ہمارا اس میں ہی شمار ہو جائے گا جو میڈیا والے چلاتے ہیں نا آج کل "وہ جو تاریک راہوں میں مارے گئے …”

       

جواب دیں

Fill in your details below or click an icon to log in:

WordPress.com Logo

آپ اپنے WordPress.com اکاؤنٹ کے ذریعے تبصرہ کر رہے ہیں۔ لاگ آؤٹ /  تبدیل کریں )

Facebook photo

آپ اپنے Facebook اکاؤنٹ کے ذریعے تبصرہ کر رہے ہیں۔ لاگ آؤٹ /  تبدیل کریں )

Connecting to %s

 
%d bloggers like this: