RSS

آخر کیوں ؟

15 اپریل

نا کوئی تعزیتی پروگرام ، نا ہی یاد میں کوئی محفل ، نا بستر مرگ پر پرسانے حال نا ہی بعد از مرگ کوئی سلام . آخر ہوتا بھی تو کیوں ؟ نا تو وہ کسی محاذ پر مارا گیا اور نا ہی کسی ریمنڈ کے ہاتھوں . نا ہی اس کی آخری سانسوں سے جڑی کوئی سنسنی خیز خبر تھی اور نا ہی وہ حاضر سروس تھا . تو اس پر یہ سب نوحہ کیوں ہوتا ؟ کیوں ٹی وی والے اپنا پرائم ٹائم اس پر ضایع کرتے ؟ آخر تھا ہی کیا وہ ، اک میراثی ، اک بھانڈہ ، جگت باز یاں پھر زیادہ رحم کھائیں تو اک فنکار ، بس ! نا ہی اس نے کوئی راکٹ ایجاد کیا تھا ، نا ہی عوام کی کوئی سیاسی خدمات اور نا ہی کھیل کے میدان میں چھکے مارے تھے . تو پھر کیوں اس کو یاد کریں ؟ کیوں اسکا ماتم کریں ، کیوں اس کے لواحکیں کی پرسی کریں …. آخر کیوں …. اس پر تو حق صرف مقدس پیشے سے وابستہ قوم کے سرمایے کا ہوتا ہے کبھی اس گھٹیا اور نیچ پیشے سے تعلق رکھنے والوں کا بھی کوئی حق ہوا ہے اس پر ؟ آخر ہم اک ذی شعور قوم ہیں ، ہم اہل دانش لوگ ہیں ، بھانڈہ ، مراثیوں سے ہمارا کیا واسطہ ؟؟؟؟ . زیادہ سے زیادہ کر کیا لیا تھا اس نے ؟ ٣٣ سال تک لوگوں کو جگت سنا سنا کر ہساتا رہا ، بسس ؟ کیا ہوا کے وہ لوگوں کو وقتی تو پر پریشانیوں سے دور کر دیتا تھا ، آخر لوگ پیسے خرچتے کس لئے تھے؟ کیا ہوا اگر اس کے گھر میں میت پڑی تھی پر وہ رات بھر لوگوں کو خوش کرتا رہا ، آخر اسکی یہ ڈیوٹی تھی بھائی ! اس نے کام کیا ہم نے پیسے دِیےہ بس بات ختم ، کیا ہم نے پیسے کے ساتھ ساتھ تالیوں اور سیٹیوں کی شکل میں بونس کے طور پر داد نہی دی تھی ؟ ، اور اس سے بڑھ کر کیا دیتے ؟ اپنی ہم عصری؟ کوئی عھدہ ؟ کوئی عزت ؟ ہاں ہاں عزت تو دی تھی ، ہماری طرف سے اک شیر جوان نے بھری محفل میں اسکے رخسار پر تغمہ سجایا تھا نا ، پر اس کوعزت ہضم ہی نا ہوئی..اور وہ ناراض ہو کر ہی چلا گیا اور چھوڑ دی بھانڈہ گری … آخر کیوں اس کو یہ سمجھ نا آئی کے اس سے زیادہ اسکی اوقات ہی نہی تھی..اتنے نخرے کے بعد بھی وہ ہم سے آس لگا بیٹھا تھا ؟ آخر کیوں اس کو یہ سمجھ نا آئی کہ یہ اسیسی شوووان کر چکر میں پھنس گیا تھا جو ہمیں اچھی تو لگتی ہے پر ہم ان کو دل سے لگا نا نہی چاہیتے…. یہ شووائیں جب تک روشنی دیتی ہے تو ٹھیک ورنہ کون فیوز بلب کو لگاے رکھتا ہے ؟ آخر اس کو سمجھ کیوں نہی آئی کے کمی کمین میراثی نما فنکار اور عزت دار چودھری کبھی مقابل نہی آ سکتے . آخراس کو اور اس کے ساتھیوں کو سمجھ کیوں نہی آتی کے براری اور ستائش کا شوق ہے تو ڈاکٹر ، انجینئر ، افسر بنتے ، یا کم از کم کھلاڑی ہی بن جاتے .اب نیچ پیشہ اپنایا ہے تو بھگتو . ہم تو سمجھا سمجھا کے تھک گئے پر نا تو ان کی سمجھ میں آتی ہے اور نا ہی آے گی ، پتا نہی کیوں ، آخر کیوں ؟؟؟

١٣-اپریل -٢٠١١ پیارے مستانے کے لیےہ

 
تبصرہ کریں

Posted by پر اپریل 15, 2011 in سماجی

 

جواب دیں

Fill in your details below or click an icon to log in:

WordPress.com Logo

آپ اپنے WordPress.com اکاؤنٹ کے ذریعے تبصرہ کر رہے ہیں۔ لاگ آؤٹ /  تبدیل کریں )

Facebook photo

آپ اپنے Facebook اکاؤنٹ کے ذریعے تبصرہ کر رہے ہیں۔ لاگ آؤٹ /  تبدیل کریں )

Connecting to %s

 
%d bloggers like this: