زور سے ٹھا کی آواز آئی ، دونوں اپنی اپنی گاڑیوں سے باہر نکلے ، لمحے بھر کو اپنی زخمی سواری کو دیکھا اور ایک دوسرے کے طرف ایسے لپکے جیسے پیچھے سے آواز آئی ہو "یلغار ہو” !
تمھیں دکھائی نہی دیتا؟ پہلا بولا .
چل چل ، نظر تو تم کو چیک کروانی چاہیے ، غلط اور ٹیک تم نے کیا ہے .اپنی حرام کی کمائی کا خیال نہی تو دوسرے کی حلال کا تو خیال کرلو! دوسرے نے جواب دیا .
کیا بولا حرام کی کمائی ؟ ابے روزے سے نا ہوتا تو ابھی بتا دیتا کمائی تو چھوڑ کون حلال اور حرام سے تعلق رکھتا ہے ؟
گالی دیتا ہے ؟ روزہ نا ہوتا تو یہنی تیری بوٹی بوٹی کر ڈالتا.
پھر کیا تھا ، دونوں کے ہاتھ اک دوسرے کے گریبان چاک کرنے کی مشق میں لگ گئے. یہ منظر آپ کو پاکستان کی ہر چھوٹی بڑی شاہراہ پر اکثر دیکھنا کو ملتا ہے پر رمضان میں اور خصوصً افطار سے تھوڑا پہلے اس کی تعداد میں کئی گنا اضافہ ایسے ہوتا ہے جیسے گوشت کا ٹکڑا دیکھا کر پل بھر میں چیلوں کی تعداد میں … ہر شخص ایسے جلدی میں ہوتا ہے کہ اگر وہ وقت پر گھر نا پہنچا تو روزے کا کفارہ ادا کرنا پڑ جائے گا . اور ایسی باہمی پیار محبت میں ایک جملہ کی تکرار ہوتی ہے کہ "میں روزے سے نا ہوتا تو…!”
دفاتر میں اوقات کار کی پابندی آگے پیچھے ہو نا ہو ، آپ ذرا رمضان میں آخر لمحوں کسی نا گہانی کام سے دفتر (خاص کر بینک) داخل ہوں تو جواب ملے گا "ٹائم ختم جناب ، رمضان ہیں دفتر جلدی بند ہو جاتا ہے !” اب کون پوچھے بھائی صاحب چار بجے کونسی مغرب ہونی ہے ؟ اگر کسی کو انتہائی مجبوری آن پڑی ہے تو چند منٹ کی تاخیر سے کوئی فتویٰ نہی لگے گا ! پر کیا کریں رمضان کا مہینہ جو ہے.
گراں فروشی پر بہت لکھا ، پڑھا ، بلکہ بگھتا بھی جا رہا ہے .. دوکاندار رمضان کے مہینہ کی ایسے تیاری کرتا ہے جیسے قصائی بقر عید کی رات کرتا ہے. اب اس پر لکھنا ایسے ہی ہے جیسے ہر قاری کو الف بے پڑھانا .
اپنی غرض کے ہر کام میں جوش و ولولے کی بنیاد ماہ رمضان ہی ہے. جلدی ہو تو روزہ ، دیر سے دفتر آنے کی وجہ روزہ ، کام سے جان چھڑانا ہو تو روزہ ، اور کسی کو مزہ نا چکھانے کی وجہ روزہ. نیتوں کا حال الله بہتر جانتا ہے پر حرکات سے تو اسے معلوم پڑتا ہے کہ روزہ رکھ کر ہم نے الله میاں پر احسان کیا ہے! ( نعوز باللہ) خالق کائنات کا محسن وہی ہے کہ اسکے دیا ہوۓ حکم کی سہی سہی بجا آواری اسی نے کی ورنہ اس دنیا میں اور کون تھا ؟ . سب سے افضل وہ اکیلا شخص ہی ہے . اسنے 11 مہینے بندگی ، عطاعت میں گزار دِیے اب بارواں مہینہ آیا ہے لین دین برابر کرنے کا ، کھل کے کرلو حساب چگتا ، کہ یہ ہے مہینہ "الله میاں پر احسان” کا !
امید ہے اس تحریر پر کوئی فتویٰ نہی لگے گا.