RSS

سیاسی یاجوج ماجوج

07 اگست


یاجوج ماجوج کا ذکر ، تینوں بڑے الہامی مذاہب کے ساتھ ساتھ دوسرے عقائد میں بھی پایا جاتا ہے. مذہبی عقائد سے قطع نظر اسکے کے یہ قوم کب ، کہاں سے نمورادر ہوگی اور باقی دنیا کے ساتھ کیا کرے گی . یہاں صرف یہ ذکر کرنا چاہوں گا یاجوج ماجوج ایک مقید قوم جو اپنے حصار سے باہر نکلنے کے لیے بیتاب ہے اور ہر وقت اسی مقصد کی با یاوری میں کوشاں رہتی ہے. بعض نظریات کے مطابق یہ قوم سارا دن اپنے حصار کو چاٹ چاٹ کر ختم کرنے کے قریب ہوتی ہی ہے تو رات کا اندیھرا ان کو آن لیتا ہے اور وہ تھک ٹوٹ کر اور نیند کے غلبے کی وجہ سے سو جاتے ہیں اور صبح سورج کی کرنیں ان کی آنکھوں کو اسی طاقت ور اور مظبوط حصار کے دوبدو کرا دیتی ہیں . نتیجہ ، ساری محنت پر پانی صرف اک نیند کے ہاتھوں پھر جاتا ہے ….

ایم کیو ایم نے ، کل رات گئے گورنر ہاؤس سندھ سے جاری آرڈنینس کے ذریعه کراچی اور حیدرآباد (اپنے دو آبائی سیاسی حلقوں) میں مشرفی بلدیات نظام بحال کروا تو لیا پر ساتھ ہی ایک دفعه پھر ثابت کر دیا کہ لاکھ کوشیشوں کے باوجود وہ اپنے گرد حصار کو ختم نا کر پائی . 2005 کے زلزلے میں اس جماعت نے اپنے اوپر سے علاقائی سیاست کی دیوار کو ہٹا نے کی انتھک کوشش اور کافی کامیابی بھی حاصل کی تھی کہ بارہ مئی 2007 کی رات نے آن دوبوچا ، اور جماعت کو اپنی ہی "پر امن” شناخت قائم رکھنے کے لالے پڑ گئے اور نتیجتاً اجالے میں حصار کے پیچھے ہی رہ گئی . چند برس بعد اپنے دامن سے لسانیت کا داغ دھونے کی سعی کی ہی تھی کہ پنجاب کے ہر گھر کو جوش خطبات میں مجرئی بنا کر دیوار کو پھر سے اونچا کروا لیا. اب کی بار تو حد ہی کردی ، اپنے ہی بنیادی شہر میں سینکڑوں معصوم لوگوں کی "شہدات” کے بعد رات کے اندھرے ہی میں سندھ میں دو متوازی نظام جاری کروا کہ اور امن کے نام پر اپنے مخصوص شہروں پر اپنی پسند کا بلدیاتی نظام بحال کروا کر اپنے گرد کے حصار پھر سے بلند کروا لیا کہ انسانی جانوں کی قیمت یہ ہے ان کے نزدیک ؟ لے دے کر صرف دو شہر ہی ؟ . اور بار، بار کے بعد ایک بار پھر سے شاعر کو سچا کر دیا کہ

” پہنچی وہی پہ خاک ، جہاں کا خمیر تھا….”

اپنی جماعت کے لیے یقیناً وہ لوگ مخلص ہی ہونگے ، پر کیا کریں گزشتہ ایک دہائی سے اپنے گرد علاقائی اور لسانیت کی دیوار کو گراتے، گراتے جب تھوڑی کسر رہ جاتی ہے تو اپنے ہی ہاتھوں سیاہ فیصلوں اور عمل سے حصار کو دوبارہ مظبوط اور اونچا کر لیتے ہیں .. تھوڑی قربانی ، تھوڑی محنت اور ذرا صبر اور کر لیتے! اپنی پرسکون سیاسی نیند کو غالب نا آنے دیتے تو شاید اپنے گرد کی دیوار کو کب کا گرا چکے ہوتے اور ساتھ کے ساتھ اپنے اوپر لگے لیبل کو بھی، کہ یہ تو ہیں ہی "سیاسی یاجوج ماجوج”

 
سیاسی یاجوج ماجوجپر تبصرے بند ہیں

Posted by پر اگست 7, 2011 in سیاسی

 

تبصرے بند ہیں۔

 
%d bloggers like this: