RSS

الله میاں پر احسان

04 اگست


زور سے ٹھا کی آواز آئی ، دونوں اپنی اپنی گاڑیوں سے باہر نکلے ، لمحے بھر کو اپنی زخمی سواری کو دیکھا اور ایک دوسرے کے طرف ایسے لپکے جیسے پیچھے سے آواز آئی ہو "یلغار ہو” !

تمھیں دکھائی نہی دیتا؟ پہلا بولا .

چل چل ، نظر تو تم کو چیک کروانی چاہیے ، غلط اور ٹیک تم نے کیا ہے .اپنی حرام کی کمائی کا خیال نہی تو دوسرے کی حلال کا تو خیال کرلو! دوسرے نے جواب دیا .

کیا بولا حرام کی کمائی ؟ ابے روزے سے نا ہوتا تو ابھی بتا دیتا کمائی تو چھوڑ کون حلال اور حرام سے تعلق رکھتا ہے ؟

گالی دیتا ہے ؟ روزہ نا ہوتا تو یہنی تیری بوٹی بوٹی کر ڈالتا.

پھر کیا تھا ، دونوں کے ہاتھ اک دوسرے کے گریبان چاک کرنے کی مشق میں لگ گئے. یہ منظر آپ کو پاکستان کی ہر چھوٹی بڑی شاہراہ پر اکثر دیکھنا کو ملتا ہے پر رمضان میں اور خصوصً افطار سے تھوڑا پہلے اس کی تعداد میں کئی گنا اضافہ ایسے ہوتا ہے جیسے گوشت کا ٹکڑا دیکھا کر پل بھر میں چیلوں کی تعداد میں … ہر شخص ایسے جلدی میں ہوتا ہے کہ اگر وہ وقت پر گھر نا پہنچا تو روزے کا کفارہ ادا کرنا پڑ جائے گا . اور ایسی باہمی پیار محبت میں ایک جملہ کی تکرار ہوتی ہے کہ "میں روزے سے نا ہوتا تو…!”

دفاتر میں اوقات کار کی پابندی آگے پیچھے ہو نا ہو ، آپ ذرا رمضان میں آخر لمحوں کسی نا گہانی کام سے دفتر (خاص کر بینک) داخل ہوں تو جواب ملے گا "ٹائم ختم جناب ، رمضان ہیں دفتر جلدی بند ہو جاتا ہے !” اب کون پوچھے بھائی صاحب چار بجے کونسی مغرب ہونی ہے ؟ اگر کسی کو انتہائی مجبوری آن پڑی ہے تو چند منٹ کی تاخیر سے کوئی فتویٰ نہی لگے گا ! پر کیا کریں رمضان کا مہینہ جو ہے.

گراں فروشی پر بہت لکھا ، پڑھا ، بلکہ بگھتا بھی جا رہا ہے .. دوکاندار رمضان کے مہینہ کی ایسے تیاری کرتا ہے جیسے قصائی بقر عید کی رات کرتا ہے. اب اس پر لکھنا ایسے ہی ہے جیسے ہر قاری کو الف بے پڑھانا .

اپنی غرض کے ہر کام میں جوش و ولولے کی بنیاد ماہ رمضان ہی ہے. جلدی ہو تو روزہ ، دیر سے دفتر آنے کی وجہ روزہ ، کام سے جان چھڑانا ہو تو روزہ ، اور کسی کو مزہ نا چکھانے کی وجہ روزہ. نیتوں کا حال الله بہتر جانتا ہے پر حرکات سے تو اسے معلوم پڑتا ہے کہ روزہ رکھ کر ہم نے الله میاں پر احسان کیا ہے! ( نعوز باللہ) خالق کائنات کا محسن وہی ہے کہ اسکے دیا ہوۓ حکم کی سہی سہی بجا آواری اسی نے کی ورنہ اس دنیا میں اور کون تھا ؟ . سب سے افضل وہ اکیلا شخص ہی ہے . اسنے 11 مہینے بندگی ، عطاعت میں گزار دِیے اب بارواں مہینہ آیا ہے لین دین برابر کرنے کا ، کھل کے کرلو حساب چگتا ، کہ یہ ہے مہینہ "الله میاں پر احسان” کا !


امید ہے اس تحریر پر کوئی فتویٰ نہی لگے گا.

 
4 تبصرے

Posted by پر اگست 4, 2011 in سماجی

 

4 responses to “الله میاں پر احسان

  1. Naeem Akram Malik

    اگست 4, 2011 at 1:46 شام

    یار اسے کہتے ہیں خود پر روزہ طاری کر لینا۔۔۔ روزے میں ڈوب جانا۔۔۔ ہا ہا ہا۔۔۔ سرکاری ملازمین کو تو کچھ زیادہ ہی روزہ لگتا ہے۔۔۔ ویسے لڑائی کی صحیح منظر کشی پنجابی میں ہی ہوتی ہے، اردو سلجھی ہوئی زبان ہے اردو میں لڑائی بالکل پھیکی ہوتی ہے۔۔۔ گراں فروشی تو خیر سے قومی شیوہ ہے، آخر دوکاندار بیچارے روزہ رکھ کر دوکان چلا رہے ہوتے ہیں انکو کوئی تو بونس مِلنا چاہیئے۔۔۔
    میں خود سوچ رہا تھا کہ گراں نوشی پر ایک مضمون لکھوں، ذہن بنا تو لکھ ماروں گا۔۔۔ گراں فروشی کی طرح گراں نوشی بھی نِرا سیاپا ہے۔۔۔
    اللہ میاں پر تو کسی کا کوئی احسان نہیں ہوتا، کیونکہ وہ بقول اُسکے بے نیاز ہے۔۔۔ احسان تو بندہ اپنی ذات پر کرتا ہے، نفس کی من مرضی کے خلاف جانے کی مشق کر کے ہمارا اپنا ہی فائدہ ہوتا ہے۔۔۔

     
    • ابّو موسیٰ

      اگست 4, 2011 at 1:54 شام

      نعیم صاحب ، دل تو بڑا کر رہا تھا کہ لڑائی پنجابی میں ہی لکھوں (کیوں کہ سنی ہی پنجابی میں ہے ) پر شاید سارے دوست پنجابی سمجھ نا پاتے (ادھر اردو ہی سمجھ لیں تو بہت بڑی نعمت ہے)

      اگر اپنی ذات پر احسان مان کر روزہ رکھا جاتا تو ان تمام خرافات سے نجات نا ہو جاتی ؟

       
  2. raza saleem

    اگست 6, 2011 at 2:17 صبح

    بھاپیارےئی جی السلام علیکم ۔
    میں نے بہت سر کھپایا ہے لیکن آپکی تحریر کے پس منظر
    کو سمھج نہیں سکا، سر دیوار کے ساتھ بھی مارا ہے لیکن پھر بھی
    کچھ پلےِ نہیں پڑا ، چلو آپ نے لکھی ہے ۔ اپ کو تو پتہ ہو گا۔
    لیکن اب ہماری عبادت صرف دکھاوئے کے لیے رہ گیئ ہے ، چاہیے روز
    ہو یا نماز ۔ پہلے لوگ خدا کے دیے ہوے رزق اور اس کی نمتوں
    کا شکریہ اد کرنے کے لیے عبادت کرتے تھے ، پھر لالچ اورہوس نے
    انسان کی وہ مت ماری ہے ، اب اسی انسان کے ہاتھ عبادت میں بجائے شکریہ
    کرنے مانگت بن گئے ہیں ،
    باقی رہی گالی ۔ جس طرح نہانے دھونے کے بعد حسنُ کو چار چاند
    کگانے کے لیے میک اپ کیا جاتا ہے ، اسی طرح گالی بھی گفتگو
    حسنُ بڑھانے کے لیے بہت ضروری ہوتی ہے ۔
    ———————
    آپکو آور اس فورم کے تمام دوستوں کو ماہ رمضان مبارک ہو

     
    • ابّو موسیٰ

      اگست 6, 2011 at 3:10 صبح

      محترم رضا بھائی، آپ کی آرا کا شکریہ کہ آپ آخر بلاگ پر آئے تو سہی.

      باقی رہی بات موضوع کے پس منظر کی تو اگر آپ پاکستان میں روزے داروں کو بغور دیکھیں تو ، عدم برداشت سے لے کر کام چوری اور مال خوری تک ہم اپنے ہر اقدام کو ضمیری جواز مہیا کرنے کے لیے رمضان کا استمعال کرتے ہے … اور ایسے دھڑلے سے کہ جیسے روزہ رکھ کر ہم ہر سیاہ و سفید کرنے کے حق دار ٹہرے گئے ہیں کیوں کہ روزہ رکھ کر ہم نے الله میاں پر احسان جو کر دیا ہے. امید ہے اب کی بار دیوار نہی ڈھونڈھنی پڑے گی.

       

جواب دیں

Fill in your details below or click an icon to log in:

WordPress.com Logo

آپ اپنے WordPress.com اکاؤنٹ کے ذریعے تبصرہ کر رہے ہیں۔ لاگ آؤٹ /  تبدیل کریں )

Twitter picture

آپ اپنے Twitter اکاؤنٹ کے ذریعے تبصرہ کر رہے ہیں۔ لاگ آؤٹ /  تبدیل کریں )

Facebook photo

آپ اپنے Facebook اکاؤنٹ کے ذریعے تبصرہ کر رہے ہیں۔ لاگ آؤٹ /  تبدیل کریں )

Connecting to %s

 
%d bloggers like this: