RSS

کالی بوتل

21 جون


شیخ صاحب چھوٹے لڑکے کو مسلسل کوسنے دے رہے تھے کہ آخر تجھے ضرورت کیا تھی ؟ ، ہوا کچھ یوں تھا کہ چند دن پہلے شیخ صاحب کی مشروب ساز فیکٹری میں چوری ہوگئی ، تقریباً آدھی رات کے وقت چوکیدار کے فون آنے پر چھوٹے نے فیصلہ کیا کہ اس وقت ابّا جی کو کیا تنگ کرنا ، خود ہی نبٹ آتا ہوں. سو جناب نے تھانے جا کر رپورٹ درج کروا دی. صبح جب پولیس تفتیش کے لئے کیا آئی ، شیخ صاحب کو لینے کے دینے پڑ گئے کیونکہ جناب کی مشروب ساز فیکٹری مشہور کالی بوتل کی دو نمبر تیار کرتی تھی ، سو چوری کا تو نقصان الگ، فیکٹری پر ہی تالہ لگ گیا اور نیک نامی اوپر سے الگ ہوئی . اب شیخ صاحب چھوٹے کو یہی کوسنے دے رہے تھے کہ کمبخت تجھے ضرورت کیا تھی تھانے جانے کی ؟

کاروبار کی بندش پر سارے مرد حضرات ڈرائنگ روم میں جمع تھے کہ اب کیا کیا جائے ؟ بڑا لڑکا جو شیخ صاحب کے صحبت میں رہ کر کافی کائیاں ہو گیا تھے بولا "ابّا جی الله کے ہر معملے میں کوئی نا کوئی مصلحت ہوتی ہے! شاید الله میاں ہم پر مزید مہربانی کرنا چاہ رہے ہیں” ، کیا مطلب ؟ شیخ صاحب بولے . دیکھیں ابّا جی ، لوگ ویسے بھی اب کالی بوتل کو اتنا پسند نہی کرتے اور بھی پہلے ایک دو واقعیات کے بعد لوگ اب محتاط ہوگئے ہیں اور کالی بوتل کو کم ہی استمعال کرتے ہیں . تو پھر اب ختم کردیں سب لگے لگائے کو ؟ شیخ صاحب پھر سے گرجے . نہی ابّا جی ، لوگ خاص طور پر نوجوان اب انرجی ڈرنک زیادہ پسند کرتے ہیں ، باپ کی آسانی کے لیے بیٹے نے کہا "ہوتا ہواتا وہ کچھ نہی ، بس ذرا رنگ بدل کر،دو چار ایسنس مکس کرکے ، کچھ اچھا سوڈا واٹر ڈال کر فولادی ٹن میں بھر دیں تو انرجی ڈرنک تیار اور بیوقوف لوگ اسے پی پر یوں اکڑتے ہیں جیسے آب حیات پی لیا ہو! ” تھوڑا سا خرچہ زیادہ ہے پر اسکے مقابلے میں آمدنی کئی گنا زیادہ اور سب سے بڑھ کر اپنا موجودہ پلانٹ ہی معمولی ردوبدل کے بعد استمعال ہو جائے گا . اتنا سننا تھا کے شیخ صاحب کا قبر پر رکھے مرجھائے پھول جیسا چہرہ نوشے کے سہرے سے جڑے کھلے گلاب جیسا ہوگیا . اور وہ تقریباً چیختے ہوے بولے تو ہی ہے میرا اصل شیخ بیٹا ، چل میرے لختے جگر جڑ جا نئے کام پر …

ہمارے مقتدر حلقے جنہیں ہم اسٹیبلشمنٹ کے نام سے بھی جانتے ہیں ایک خاص قسم کے گروپ کی پیداوار کرتے آئے ہیں جن کو اپنی مرضی اور پسند سے استمعال کیا جا سکے ، پر جب سے عوام انتہا پسند جنونیوں کا شکار ہوئے ہیں ان "خاص جعلی” جماعتوں سے بھی بدظن ہو گئے تو ان حلقوں کو یہی فکر تھی کہ اب ان کے لگی لگائی محنت کا کیا ہوگا اور عوامی مارکیٹ میں کیسے اپنا وجود قائم رکھ سکتے ہیں، اور سب سے بڑھ کر کسی بھی مناسب وقت پر ڈوگڈوگی بجا کر اپنی مرضی کا پتلی تماشا کیسے سجا سکتے ہیں ؟ تو ایسے میں چند سیانے بڑوں کے فیصلہ پر اس بار روایتی لوگوں کی بجائے مقتدر حلقوں نے نئے چہروں کو عوام کے سامنے پیش کیا ہے ، اور ان پر نوجوان نسل کے پسندیدہ "انقلابی انرجی ڈرنک” کے لیبل کے ساتھ پرانی بوتل کے بابے جیسے ماڈلوں کی جگہ جوان دکھنے والے بابے کی تصویر جلعی حروف سے "انقلاب ،انقلاب” کے نعرے کے ساتھ لگا دی ہے کہ پروڈکٹ نئی کے ساتھ جاذب نظر بھی لگے ..اور خالی اتنا ہی نہی ، اب کی بار اشتہاری مہم کے لیے دور جدید کے ذرائع بھی استمعال کیا جا رہے ہیں ، ٹی وی کے سیاسی اور کھیل کے پروگرام نما "پیڈ اشتہاروں” سے لے کر "دھرنا روڈ شو” منعقد کیے جا رہے ہیں اس سے بڑھ کر انٹرنیٹ پر بھی بوتل کے فوائد گنوائے جانے کے لیے پورا انتظام ہے ،سب اس لیے کہ کسی طرح عوام کو نئی بوتل پسند آجائے اور اس پر بھروسہ شروع کردے … اب یہ عوام پر منحصر ہے کہ وہ اس نئی پیکنگ میں چھپی جعلی انرجی ڈرنک کو کسی چھاپے تک اعتبار کر کے پی لیتے ہیں یاں اتنے ہوشیار ہوچکے ہیں کہ تجربے سے بھانپ لیں کیونکہ جعلی تو جعلی ہی ہوتی ہے اب چاہے وہ نئے ٹن میں موجود انرجی ڈرنک ہو یاں پرانی کالی بوتل …

 
20 تبصرے

Posted by پر جون 21, 2011 in سماجی, سیاسی

 

20 responses to “کالی بوتل

  1. Javed Gondal Pakcom جاوید گوندل

    جون 21, 2011 at 6:26 شام

    تو گویا بقول آپ کے ۔۔ ایم کیوں ایم ۔۔ اور ان بے چاروں کا انقلاب جو آکر ہی نہیں دے رہا ۔۔ سب ڈھکوسلہ ہے؟۔۔۔ دیکھیں آپ” بڑی بات” کہہ رہے ہیں ۔ ہم آپ کو سمجھائے دیتے ہیں۔۔۔ پھر آپ گلہ نہ کی جئے گا۔
    (: ۔

     
    • بے ربطگیان

      جون 21, 2011 at 6:46 شام

      گوندل صاحب ، ایم کیو ایم سے ذرا اور ادھر ادھر بھی نظر کرم کیجئے ، "نوجوان… انقلاب … روڈ شو …” بہت سے اشارے ہیں …

       
  2. Malik

    جون 21, 2011 at 7:34 شام

    is kahani ko aisay bhe lia jaa sakta hay k shaikh sahib ki apni kaali bottle pakrhi gae tu wo paroos waloon ki asli energy drink ko bhe jaali samjhnay lag gae kion k unka apna andar se choor tha 🙂

     
    • بے ربطگیان

      جون 22, 2011 at 1:11 صبح

      ملک صاحب ، یہاں شیخ صاحب کے پڑوس میں را ، خاد اور پاسداران آتے ہیں ، اب ہمیں ان سے کوئی غرض نہی کے وہ اپنی عوام کو جعلی انرجی ڈرنک پلاتے ہیں یاں دودھ . ہمیں اپنے گھر کی فکر ہونی چاہیه نا کہ دوسروں کے گھر میں تانکتے پھریں …

       
  3. hijabeshab

    جون 22, 2011 at 2:10 صبح

    اب فانٹ ٹھیک ہے شکریہ ۔۔

     
  4. Darvesh Khurasani

    جون 22, 2011 at 11:57 صبح

    جناب والا اگر بڑا فونٹ سائز استعمال کیا کرین تو میرے خیال میں پڑھنا اسان ہوگا

     
    • بے ربطگیان

      جون 22, 2011 at 2:03 شام

      جناب ، بقول حجاب بی بی کے اب فونٹ سائز سہی ہے، آپ ہی بتائے کن کے بات مانوں ، اصول کے حساب ہے خاتوں کے رائے کو فوقیت دینی چاہیے .ویسے فونٹ سائز مزید بڑا کر دیا ہے تک مرد دوستوں کا دل بھی نا ٹوٹے …

       
      • Darvesh Khurasani

        جون 23, 2011 at 12:02 صبح

        محترم فونٹ کے چھوٹے یا بڑے ہونے سے دل نہین توٹیں گے۔ اصل مسئلہ کالم پڑھنے کے وقت ہوتا ہے نارل طور پر میرے ویب پیج کا زووم 100 پر ہوتا ہے لیکن ۤپکا پوسٹ پڑھنے کیلۓ میں اسکے زووم کو زیادہ کرکے 144 تک لے جاتا ہوں۔

        دوسرے بات یہ کہ اگر ۤپ نستعلیق فونٹ استعمال کریں تو اس سے کالم خوبصورت نظر ۤآئے گا اور پرھنے میں مزید اسانی ہوگی۔ نستعلیق میں لکھنے کا کود یہ ہے

        یہاں لکھیں

         
  5. Malik

    جون 22, 2011 at 4:06 شام

    main hamsaya mulk ki nhe hamsaya party ki bat ker reha hun junab.. ap agar PML N k lyeh direct bhe likhna shuru ker dain tu koi mana nhe keray ga.. dhakkay chupay lafzoon main likhnay ka kia fayda…apko dosroon ki kaali bottle tu nazar aa gae.. laiqen khud jo without vision 80s main awam ko zehr pilaya PMLN ne jis ka khumyaza abhe tak hum bhugat rehe hain wo bhol gae? ab is baat ka hargiz jaawab nhe hota k unhoon ne maafi mang li tu sub set hy… bat hay vision ki and leadership ki

     
    • بے ربطگیان

      جون 22, 2011 at 4:44 شام

      جناب محترم مالک صاحب ، اگر ہم میں سے کسی نے بھی ماضی سے سبق نہی سیکھا تو شاید اب ہم کو ختم ہو ہی جانا چائے. جہاں تک پارٹی کے بات ہیں میں کسی کے حق میں نہی ، بلکہ اس قوت کے بارے میں لکھا ہے جو کبھی ریچھ اور کبھی بندر کو اکھٹا کر کے تماشا لگاتے ہیں اور عوام بچوں کی طرح یہ سمجھ جاتی ہے کہ دیکھو یہ بندر کتنا سمجھدار ہے ، انکو سدھا ئے جانے کا تب پتا چلتا ہے جب وقت گزار چکا ہوتا ہے . کیا ہے اچھا ہو اگر ہم اس دفعہ پہلے فیصلہ کر لیں کے بندر جو بھی کر رہا ہے خود کر رہا ہے یاں سوٹی کے ڈرر سے ڈوگڈگی کی تال پر کر رہا ہے.

       
  6. Malik

    جون 22, 2011 at 4:18 شام

    and junab e aali yeh kaali bottle bananay walay sahib ap pakrhay gae hain.. nojowaan nasal ko pata halay energy drink asli hy ya jaali.. ap please awam k jazbat ka khilwaarh na karain 🙂

     
    • بے ربطگیان

      جون 22, 2011 at 4:47 شام

      اپنے تجربے کے بنیاد پر ، بچوں کو برائی سے اگاہ اور تنبیہ کرنا بڑوں کا فرض ہے ، ہاں زور زبردستی تو مذہب میں بھی نہی ہو سکتی تو سیاست کیا چیز ہے ؟ ہر اک کو آزادی ہے

       
  7. Malik

    جون 22, 2011 at 6:44 شام

    kabhe kabhe ik budhay dada abba ki zid poray and had dharmi poray khadaan ko taba kar daitii hay ::p

     
    • بے ربطگیان

      جون 22, 2011 at 7:08 شام

      بھائی صاحب ، اسی لیے تو عرض کیا ہے آگاہی اور تنبیہ نا کہ جبر ، باقی ہر عاقل اور بالغ اپنی پسند اور مرضی میں آزاد ہے

       
  8. Malik

    جون 22, 2011 at 7:06 شام

    agar apki is story ko lia jae tu jis taraf apka ishara hay.. wo juice bananay wali company na tu kabhe police k zad main ae hay na he wo itni porani hay… haan yeh zaroor howa hay k porani machliyaan jo pehlay se kaali bottles bana rehe thi and kae dafa pakrhi bhe gae.. unhooon ne jab is new energy drink bananay wali company ko dekha jo nojowaan nasal main mashoor thi.. tu unhoon ne bhe bus thora formula agay pechay kar k new mashroob awam k samnay paish ker dia.. VISION wohi hay jo porana tha :)..

     
    • بے ربطگیان

      جون 22, 2011 at 7:30 شام

      ملک صاحب ، چھاپا تو پڑا ہے ، معلوم نہی پولیس کا نام پر ہم لوگ صرف اک مخصوص وردی والے کو ذھن میں کیوں لاتے ہیں .. آپ بھی جانتے ہیں کالی بوتل میں پہلے کون تھے ؟ دہشت گردی کے طالبانی تعفه ایسی کالی بولتوں کے خلاف قدرتی چھاپے ہی تو تھے …کے اب عوام ان سے بدظن ہو گئی ہے اور شیخ صاحب کو مشکل پڑ گئی تھی..

       
  9. Malik

    جون 23, 2011 at 11:12 شام

    talaabani tohfa tu phir kis ki anayat thi yeh sara pakistan janta hay 😀

     
  10. بے ربطگیان

    جون 24, 2011 at 3:18 شام

    سب کو پتا ہے بڑے شیخ صاحب نے بویا اور چھوٹے شیخ صاحب نے کاٹا! اور خمیازہ پوری قوم نے کھایا ( بگھتا ).

     
  11. Dr. Afaq Ahmad Qureshi

    جون 29, 2011 at 5:23 شام

    I love it. Absolutely first class thought process and prose. Economical yet easily comprehensive. Laurel winner prose. I salute thee.

     

جواب دیں

Fill in your details below or click an icon to log in:

WordPress.com Logo

آپ اپنے WordPress.com اکاؤنٹ کے ذریعے تبصرہ کر رہے ہیں۔ لاگ آؤٹ /  تبدیل کریں )

Facebook photo

آپ اپنے Facebook اکاؤنٹ کے ذریعے تبصرہ کر رہے ہیں۔ لاگ آؤٹ /  تبدیل کریں )

Connecting to %s

 
%d bloggers like this: