میرے ایک بہت ہی قریبی رشتےدار طبعاً تھوڑے شریف پر کافی شاطر واقعہ ہوئے ہیں . انکی تیز طرار اور زبان اور ہتھ چھٹ بیگم سے جا ہاں انکے گھر والے پریشان رہتے ہیں وھیں وہ اپنی دھرم پتنی کی زلفوں کے اسیر اور ہر شریف آدمی کی طرح اپنے پیر کے واحد اور بہت بڑے مرید یعنی کہ "زن مرید” واقعہ ہوے ہیں … جب بھی حالات قابو سے باہر ہوتے ہیں یاں ماں ، بہنیں کسی انتہائی اقدام پر احتجاج کرتیں تو ان کے پاس ایک ہی جواب ہوتا ہے "آپ کہتے ہیں تو میں ابھی طلاق دے دوں ؟” اور اس طرح بیچاری ماں یاں بہن اپنے پیارے کے بسے بسائے گھر کو اپنے اوپر ہونے والی زیادتی پر فوقیت دیتے ہوے چپ کا روزہ رکھ لیتیں پر مرید صاحب دونوں محاذوں پر سرخرو ہو جاتے … عزت مآب ، سپوت قوم جناب پاشا صاحب بھی کل اسی نسخاۓ کیمیا پر عمل کرتے نظر ہے "اگر پا رلیمان کہے تو میں ابھی استعفیٰ دے دیتا ہوں …” کہا یہی جا رہا ہے کہ یہ "بند کمرہ اجلاس” بلایا نہی گیا بلکہ فرمائشی طور پر بلوایا گیا تھا .. پارلیمان کو کندھے کے تو طور پر استمعال کیا گیا ہے کہ دیکھ لیں جی ہماری عوام کا ہم پر بہت پریشر ہے .. ایک بیرونی اخبار کے مطابق (کیا کریں اپنوں پر تو یقین ہی نہی رہا ) بڑے جنرل صاحب بہادر امریکا پر کم انحصار کی نئی پالیسی چاہتے ہیں ،سب کو معلوم ہے کہ ہماری خارجی ، داخلی ، معاشی پالیسیوں پر کون قابض ہے ، اب پالیسی کی آڑ میں نئی ڈیل مقصود ہو تو بند کمرے کی اجلاس سے زیادہ کوئی اچھا ہتھیار نہی جس کو آگے جا کے بہت بہتر انداز میں استمعال کیا جانا ہے آخر سنیٹر جان کیری بھی تو آ رہے ہیں نا (ویسے کیا اتفاق ہے اس گرمیوں میں پاکستان میں آم کی اور امریکی دونو کیریاں میسر ہونگیں)
یہ کیسا بند کمرہ اجلاس تھا کہ پل پل کی خبر کچھ اس انداز میں آ رہیں تھیں جیسے ریڈیو پاکستان پینسٹھ کی جنگ کو نشر کر رہا ہو جس میں ہر محاذ پر ہمارے سپتوں نے دشمن کے "دانت کھٹے” کر دِیے تھے (وہ الگ بات ہےکہ اس وقت جوش میں یہ تعین میں نا کر پائے دانت جس کے کس کھٹے ہو رہے تھے وہ دشمن تھا یاں… ؟) …یاں پھر ہمارے خاکی شیروں کی گرج ہی اتنی زیادہ تھی کہ شاہراہے دستور پر مجود پتلی اور ہلکی دیواروں کی عمارت اس کو(باہر نکلنے سے ) روک نا پائی. ویسے جتنیں مخبریاں اپنے خاص خاص بندوں سے "لیک” کروائیں گئیں، ان سے تو یہی ثابت ہوا ہے کہ "رسی جل گئی، پر بل نہی گیا! ” ، حیدرآباد دھکنی ( کیوں کہ پاشا کا لفظ شاید ہی دنیا میں اور کہیں اتنا زیادہ استمعال ہوتا ہے ) میں کہیں تو کچھ یہ منظر بنتا ہے .. اجی پاشا میاں کیا بولے کہ لوگان کی زبان اچ بند کرا دی …جن نالائخ ( نالائق) پوٹین پوٹاں نے زاراچ اونچی اوازاں ماں گستاخی کی، پاشا صاب نے ادھرچ ایسا جواباں دیاں کہ ان لوگان خبر(قبر) تلخ (تلک) یاداچ رہے گاں کہ پاشا میاں کے اما اباں ایساچ ہی نہی انکا ناماں (نام) شجاع رکھائچ…پر آخر وہ لوگاں بولیچ کیوں ؟ جب بڑے صاباں بولے آپ کو اسکی ضرورت نکو آخر منشی (سیکٹری دفع) کائےکو رکہااچ ہے پر پھر بھی جب پاشا میاں اتی محنتان سے تیار کیا ہوا خصہ (قصہ ) ہلو ہلو سنادایچ , پاشا میاں اپنے بڑے پن کے سبوتان کے طور پر مافی بھی مانگ لیچ تب بھی ان مردوداں کے خلیجے (قلیجے) میں ٹھنڈ نا پڑی ، جی ؟
پاشا صاحب، آپ نے بہت سے تلخ سوالوں کو سیاسی ، ذاتی ، اور ماضی کا بہانا بنا کر بند کمروں والوں کو تو چپ کروا دیا پر عوام اتنی بھی نہی سادی کے آپ کی طلاق والی دھمکی میں آجاۓ..بہت سے سوال ہیں جو ان بند کمروں والوں کو تو یاد نا رہے یاں یاد رہنے نا دیے پر ہماری زبان بندی ذرا مشکل کا ہے … کچھ سوال ہم یہاں پر چھوڑے جا رہے ہیں ، شاید کسی نا کسی طرح ، کوئی اور آپ سے پوچھ ہی لے .
١ . اگر یہ مان لیا جائے کے آپ کے علم میں پہلے نہی تھا ، پر رات دو بجے کے بعد تو معلوم ہو گیا تھا نا کہ امریکی افغانستان سے آکر کوئی بڑا کارنامہ کر چلے گئے ہیں . کیا آپ بتانا پسند کریں گے ، جب ایک دفعه آپ کو معلوم ہو گیا تو کیسے امریکا آپ کی فضائی حدود کی دوبارہ خلاف ورزی کرتے ہوئے اسامہ کی لاش کو سمندر تک لے گیا ؟ (یاد رہے افغانستان کو کوئی سمندری حدود نہی لگتی ، اور راستہ یاں ایران یا پھر پاکستان سے ہوکر جاتا ہے ) . جب پہلی غلطی ہو گئی تو دوسری کیسے ہونے دی گئی ، کیا آپ اور آپ کا ادارہ پھر بھی سوتا رہا ؟ یاں آپریشن مکمل ہونے کے اشارہ کا انتظار کرتا رہا ؟
٢ الف . کیا آپ کا ادارہ مکمل طور پر صرف مشینی واسل پر انحصار کرتا ہے ؟ کیا آپ کے پاس کوئی متبادل ذرائع نہی جیساکہ انسانی مخبر جو علاقہ میں مکھی کے مرنے کی بھی اطلا ع دیتے ہوں ؟
٢ ب . مانا کہ امریکی ہیلی کاپٹر جدید ترین ٹیکنالوجی کی وجہ سے ریڈار پر نہی آ سکے ، پر کیا آپ کے انسانی مخبر جو ہر تھوڑے تھوڑے فاصلے پر دن رات موجود ہوتے ہیں انکی آواز نا سن پائے جبکہ کالا ڈھاکہ اور اسامہ کے پڑوسی انکی آواز سن کر باہر نکل پڑے…
٣. مانا باہر سے عمارت کی نوعیت کا سہی اندازہ نہی ہو پا یا پر کیا آپ بتانا پسند کریں گے کہ کاکول ارد گرد کے اوپر سے کبھی بھی کوئی فضائی نگرانی نہی ہوئی ؟ خاص طور پر جب بڑے صاحب نے پچھلے مہینے کاکول کا دورہ کیا تھا ؟ کیونکہ یہ آپ کے معمول کے فرائض میں ہے کہ جب تک بڑے صاحب رہتے ہیں اس وقت تک سارے علاقہ کی زمینی اور فیضائی نگرانی کی جاتی ہے.. اگر نگرانی کی گئی تو کیا کسی بھی شاہین کو وہ وسعی و عریض عمارت عجیب نہی لگی جس کی اندرونی حصے تک پہنچے کے لیے تین بلند حصاروں سے گزرنا پڑتا تھا ؟ اور اگر آپ کو وہ معمول کی عمارت لگی تو شاید آپ کی اتنی غلطی نہی جتنی آپ کے اساتذہ کی ہے . پھر یقیناً آپ کو انٹیلجنس کی الف ب دوبارہ پڑھنی چائیے ..
٤. کیا آپ بتانا چائیں گے، ایک طرف تو آپ امریکا سے تعلقات پر نظر ثانی کا کہہ رہے ہیں اور دوسری طرف آپ نے اسامہ کے اہل خانہ تک رسائی دیدی ہے ؟ کیا آپ عوام کو بیوقوف نہی بنا رہے …کیا آپ اب بھی دوغلی چال نہی چل رہے ؟
٥. اگر امریکا کسی بھی وجہ سے یہی ہیلی کاپٹر بھارت کو دیدے تو آپ کے پاس ان سے نبٹنے کا کیا بندوبست ہے ؟ پھر آپ دشمن سے جنگ کیسے لڑیں گے ؟ اور کیسے اسکو روکیں گے ؟
جناب پاشا اور کیانی صاحب ، یہ دو چار سوالات تو صرف ابھی ابتدا ہیں ، قوم آپ سے سینکڑوں پوچھنے کے لیے بیتاب بیٹھی ہے ، ہاں یاد رکھیے ، طلاق کی دھمکی عوام پر کارگر نہی ہو سکتی ، جو ملک اور قوم آپ اور آپ کے ادارے کے ہوتے ہوئے غیر محفوظ ہے تو وہ آپ کے بغیر اس سے زیادہ نہی ہو سکتی … اب کی بار طلاق کی بات ذرا سوچ سمجھ کر کیجیے گا کیا پتا قوم واقعی آپ کو یہ لفظ تین بار کہ ہی نا دے …
raza saleem
مئی 15, 2011 at 11:57 شام
السلام وعلیکم ؛
خرم بھائی میں نے آپکی تحریر پڑھ لی ہے ۔آگر آپکے یہ سارے سوال ایک عام شہری کے طور پر کر رہے ہیں ، تو ، ول ڈن ۔ میں خود سمجتا ہوں ، سم ہیڈ شڈ رول ڈون، آور اس میں کردار وزیزاعظم کو اد کرنا چاہیے تھا ۔لیکن جب مانگ کر کھانا ہو تو پھر فقیروں کی مرضی نہیں چلتی ؟ آور حکومت آور فوج ایک دوسرے کے کانے ہیں ۔
باقی رہا نواز شریف کا استفا مانگنےکا کوئی تکُ نہیں بنتا ، آور پھر پاشا نے یہ بھی کہہ دیا ہے نثار علی خان کا
میں نے ذاتی کام نہیں کیا اس لےوہ میرے خلاف ہیں ۔ اس کے بعد نثار علی خان نے وصاحت پش نہیں کی۔
آیک لکھنے والے کو غیر جانبدار ہونا چاہے ، جو کہ آپ کی تحریر کا جھکاوُ آیک طرف دکھائی دیتا ہے۔
Malik
مئی 20, 2011 at 5:33 شام
I agree with Raza