RSS

سیاسی ونی

29 اپریل

ونی ، اک قبیح رسم جو ہمارے قبائل میں صدیوں سے رائج ہے اور نسل در نسل خونی سلسلے کو ختم کرنے کا ایک جاہلانہ طریقہ ہے ، رسم کے مطابق جب دونوں فریقین کے درمیان جب (چاہئے وہ لڑ بھڑ کے تھک جانے سے ہو یاں پھر مشترکہ مفاد اور لالچ پر رال ٹپک رہی ہو ) سمجھوتہ مقصود ہو تو معصوم و نا بالغ بچوں کی شادی کے ذریعے آپسی رشتے داری قائم کردی جاتی ہے اور پھرعرصے دراز کی دشمنی ، رشتے داری میں بدل دی جاتی ہے تاکہ ہر سو امن کی بانسری بجنے لگے …
زیادہ تر یہی سمجھا جاتا ہے کہ یہ رسم صرف دور افتادہ قبائل اور دیہات میں مجود ہے اور جب کبھی بھی ایسی خبر آتی ہے تو میڈیا سے لیکر ، این جی اوز تک اور کبھی کبھی اعلی عدلیہ تک میں بھونچال آجاتا ہے اور پھر مذمت پر مذمت شروع …یاں پھر سو موٹو ایکشن…پر تازہ ترین ونی کی کاروائی کہیں دور نہی ہمارے دارلخلافہ میں پیش آئی ہے..دونوں فریق بہت مجبور ہیں اور صلح ضروری ہوگی تھی . .. کہتے ہیں نا، انسان ہر مجبوری ، ہر پریشانی سہ لیتا ہے پر اولاد کی مجبوری اس سے وہ کچھ کروادیتی ہے جس کا اسنے کبھی سوچا بھی نا ہو . اسی طرح جب زندگی نزع کے حالت میں پہنچے تو حرام بھی حلال ہو جاتا ہے اب چاہے وہ ذاتی زندگی ہو یاں حکومتی . اس ونی کے فریقین ایسے ہی حالات سے گزر رہے ہیں . ایک کا مصوم بیگناہ بچہ دردر عدالتوں میں ٹھوکریں کھا رہا تھا ، دوسرا طویل عرصے کے بعد حاصل، وینٹیلیٹر پر پڑی اپنی "عوامی جمہوری” حکومت کو موت کے منہ سے نکالنا چاہ رہا تھا …ایسے میں "فرشتوں” نے ان کو وہی راستہ یاد دلایا جس پر چند برس بہلے خواب بنے تھے . پر عمل کیسے ہوتا ، دونوں طرفین کے وورثا خون کا حساب مانگ رہے تھے . تو معاملہ ونی کے آزمودہ اور با اصولب حل کی شکل میں سامنے آگیا ..باقی لیں دیں کے علاوہ ، بچوں کی قربانی (شادی) کے طور پر مصّوم ووٹرز کا انتخاب کیا گیا ہے جو کل تک اپنے بزروگوں سے اجداد کے خون کا بدلہ لینے کا عہد کیے ہووے تھے پر اب اک ہی چھت تلے خوش و خرّم زندگی گزاریں گے, .اورہاتھوں میں ہاتھ ڈالے دو گانا گائیں گے.

اطلات کے مطابق ، ضامن اس دفعه یہ بات یقینی بنائیں گے کہ "معائده ونی” کو قرآن و حدیث جیسی حرمت حاصل ہو . معائده کی پائیداری اور نیک نیتی ظاہر کرنے کے لیے کیا ہی اچھا ہو کہ دستخط کے لیے ایک متاثرا فریق مرد مومن کا وہی قلم عنایت کرے جس سے دوسرے فریق کا جانی نقصان ہوا تھا . اور بطور ہدیہ ، دوسرا فریق "ظہوری شہادت” کے کرتا دھرتاؤں کی حوالگی کے ساتھ ساتھ پرانے ریکارڈ کی طرز پر سرعام بجاے جانے والی قاتل لیگ قاتل لیگ والی تہمت پر یہ کہ کر مٹی ڈالے کہ وہ کوئی "آسمانی صحیفہ” نہی تھا بس ذرا سی بشری مغالطہ تھا. اور جہاں تک معاملہ ہے قربان ہونے والی ووٹرز نما عوام کا تو وہ شاید پیدا ہی اسی عظیم مقصد کے لیے ہووے تھے . اور آنندہ بھی جب تبھی ضرورت ہوگی ایسی ہی کسی "سیاسی ونی” کی بھینٹ چڑھتے رہیں گے …..

 
تبصرہ کریں

Posted by پر اپریل 29, 2011 in سیاسی

 

جواب دیں

Fill in your details below or click an icon to log in:

WordPress.com Logo

آپ اپنے WordPress.com اکاؤنٹ کے ذریعے تبصرہ کر رہے ہیں۔ لاگ آؤٹ /  تبدیل کریں )

Facebook photo

آپ اپنے Facebook اکاؤنٹ کے ذریعے تبصرہ کر رہے ہیں۔ لاگ آؤٹ /  تبدیل کریں )

Connecting to %s

 
%d bloggers like this: